اس طرح کبھی راندۂ دربار نہیں تھے
رسوا تھے مگر یوں سر بازار نہیں تھے
صحرا میں لئے پھرتی ہے دیوانگئ شوق
کیا شہر میں تیرے در و دیوار نہیں تھے
وہ دن گئے جب منزل جاناں کے مسافر
رہرو تھے فقط قافلہ سالار نہیں تھے
ہے جرأت گفتار تو پھر سامنے آ کر
کہہ دیجیے ہم لوگ وفادار نہیں تھے
کیوں ہم ہی کھٹکتے رہے دنیا کی نظر میں
دیوانوں میں اک ہم ہی طرح دار نہیں تھے
دیتے ہیں دعائیں تری دزدیدہ نظر کو
دیوانے کبھی اتنے تو ہشیار نہیں تھے
کیوں مہر بہ لب کوچۂ جاناں سے گزرتے
انسان تھے ہم سایۂ دیوار نہیں تھے
وارفتگئ شوق بتا تو ہی کہ ہم سے
آباد کبھی کوچہ و بازار نہیں تھے
غزل
اس طرح کبھی راندۂ دربار نہیں تھے
منظر ایوبی