EN हिंदी
اس طرح عشق میں برباد نہیں رہ سکتے | شیح شیری
is tarah ishq mein barbaad nahin rah sakte

غزل

اس طرح عشق میں برباد نہیں رہ سکتے

شمیم حنفی

;

اس طرح عشق میں برباد نہیں رہ سکتے
اتنے قصے تو ہمیں یاد نہیں رہ سکتے

ہم محبت کے خرابوں کے مکیں ہیں پھر بھی
عمر بھر مائل فریاد نہیں رہ سکتے

آپ ہی آپ کھنچے جاتے ہیں اپنی جانب
لوگ چاہیں بھی تو آزاد نہیں رہ سکتے

ایک آواز سی آتی ہے عجب کانوں میں
شہر اب دیر تک آباد نہیں رہ سکتے