EN हिंदी
اس طرح درد کا تم اپنے مداوا کرنا | شیح شیری
is tarah dard ka tum apne mudawa karna

غزل

اس طرح درد کا تم اپنے مداوا کرنا

حبیب آروی

;

اس طرح درد کا تم اپنے مداوا کرنا
یاد ماضی کو چراغ رہ فردا کرنا

تیری دزدیدہ نگاہی کے میں سو بار نثار
دیکھنے والے اسی چاہ سے دیکھا کرنا

حشر تک جینے کا ارمان لیے بیٹھا ہوں
تم ذرا زیست کے اسباب مہیا کرنا

خواہش دید کی توہین ہے جلووں کا خیال
میری نظروں کا تقاضا ہے کہ پردا کرنا

ایک احسان ہے قدرت کی جفا کاری پر
اس کی دنیا میں بھی جینے کی تمنا کرنا

میری تسکیں کے لیے پھر کوئی وعدہ کیجے
آپ پر فرض نہیں وعدہ کا ایفا کرنا

حسن بیتاب ہو خود وصل کی خاطر اے حبیبؔ
عشق کو چاہئے انداز وہ پیدا کرنا