اس طرح بزم میں وصف رخ جانانہ کروں
آتش شوق سے تا شمع کو پروانہ کروں
عقل کا طعن نہ کر مجھ پہ ابھی اے ناصح
اک سخن عشق کا کہہ تجھ کو بھی دیوانہ کروں
اشک حسرت کی اگر ہووے مدد اے زاہد
دل صد چاک کو میں سبحۂ صد دانہ کروں
درد دل پوچھ نہ مجھ سے کہ وو باتونی ہوں
حرف ہو ایک تو سو طرح سے افسانہ کروں
اپنے سودا نے کیا شہر کا بازار تو گرم
اے رضاؔ دل میں ہے آباد میں ویرانہ کروں
غزل
اس طرح بزم میں وصف رخ جانانہ کروں
رضا عظیم آبادی