اس شہر سنگ دل کو جلا دینا چاہئے
پھر اس کی خاک کو بھی اڑا دینا چاہئے
ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر
اک حشر اس زمیں پہ اٹھا دینا چاہئے
حد سے گزر گئی ہے یہاں رسم قاہری
اس دہر کو اب اس کی سزا دینا چاہئے
اک تیز رعد جیسی صدا ہر مکان میں
لوگوں کو ان کے گھر میں ڈرا دینا چاہئے
گم ہو چلے ہو تم تو بہت خود میں اے منیرؔ
دنیا کو کچھ تو اپنا پتہ دینا چاہئے
غزل
اس شہر سنگ دل کو جلا دینا چاہئے
منیر نیازی