اس سے پہلے کہ کچھ بولا جائے
بات کو ذہن میں تولا جائے
راز پھر راز نہیں رہتا ہے
راز دل سب سے نہ کھولا جائے
عیب کتنے ہی دکھیں گے ہم کو
اپنے من کو جو ٹٹولا جائے
من کی پرواز بہت ہے اونچی
دور تک من کا ہنڈولا جائے
رشتے بنتے ہیں مدھر تب امبرؔ
پیار کا رنگ جو گھولا جائے
غزل
اس سے پہلے کہ کچھ بولا جائے
امبر جوشی