EN हिंदी
اس سے پہلے کہ کچھ بولا جائے | شیح شیری
is se pahle ki kuchh bola jae

غزل

اس سے پہلے کہ کچھ بولا جائے

امبر جوشی

;

اس سے پہلے کہ کچھ بولا جائے
بات کو ذہن میں تولا جائے

راز پھر راز نہیں رہتا ہے
راز دل سب سے نہ کھولا جائے

عیب کتنے ہی دکھیں گے ہم کو
اپنے من کو جو ٹٹولا جائے

من کی پرواز بہت ہے اونچی
دور تک من کا ہنڈولا جائے

رشتے بنتے ہیں مدھر تب امبرؔ
پیار کا رنگ جو گھولا جائے