EN हिंदी
اس سال شرافت کا لبادہ نہیں پہنا | شیح شیری
is sal sharafat ka libaada nahin pahna

غزل

اس سال شرافت کا لبادہ نہیں پہنا

اقبال ساجد

;

اس سال شرافت کا لبادہ نہیں پہنا
پہنا ہے مگر اتنا زیادہ نہیں پہنا

اس نے بھی کئی روز سے خواہش نہیں اوڑھی
میں نے بھی کئی دن سے ارادہ نہیں پہنا

دوڑے ہیں مگر صحن سے باہر نہیں دوڑے
گھر ہی میں رہے پاؤں میں جادہ نہیں پہنا

آباد ہوئے جب سے یہاں تنگ نظر لوگ
اس شہر نے ماحول کشادہ نہیں پہنا

درویش نظر آتا تھا ہر حال میں لیکن
ساجدؔ نے لباس اتنا بھی سادہ نہیں پہنا