اس قدر پائمال ہیں ہم لوگ
آپ اپنی مثال ہیں ہم لوگ
بے نیاز ملال ہیں ہم لوگ
لاکھ صید زوال ہیں ہم لوگ
اپنے عصیاں کی شرمساری سے
پیکر انفعال ہیں ہم لوگ
اک فسانہ ہے شوکت ماضی
دیکھ لو خستہ حال ہیں ہم لوگ
بت کدے میں اذاں نہ دیں تو سہی
یادگاری بلال ہیں ہم لوگ
کیوں پریشاں ہے اے دل محزوں
دولت لا زوال ہیں ہم لوگ
ہم سے روشن ہے آسمان ادب
غیرت صد ہلال ہیں ہم لوگ
اک معما ہے زندگی شاطرؔ
کیا انوکھا سوال ہیں ہم لوگ

غزل
اس قدر پائمال ہیں ہم لوگ
شاطرحکیمی