EN हिंदी
اس قدر غرق لہو میں یہ دل زار نہ تھا | شیح شیری
is qadar gharq lahu mein ye dil-e-zar na tha

غزل

اس قدر غرق لہو میں یہ دل زار نہ تھا

انعام اللہ خاں یقینؔ

;

اس قدر غرق لہو میں یہ دل زار نہ تھا
جب حنا سے ترے پاؤں کو سروکار نہ تھا

حسن کا جذب زلیخا ستی کچھ چل نہ سکا
ورنہ یہ پاک گہر قابل بازار نہ تھا

دل میں زاہد کے جو جنت کی ہوا کی ہے ہوس
کوچۂ یار میں کیا سایۂ دیوار نہ تھا

دل مرا عشق کے دھڑکوں سے موا جاتا ہے
یہ وہ دل ہے کہ کوئی ایسا جگر دار نہ تھا

آپ سے کیوں نہ ہوا کہہ کے یقیںؔ کو مارا
راست پوچھو تو کوئی مجھ سا گنہ گار نہ تھا