EN हिंदी
اس کو کچھ تو ملتا ہے مجھ پہ ظلم ڈھانے سے | شیح شیری
isko kuchh to milta hai mujh pe zulm Dhane se

غزل

اس کو کچھ تو ملتا ہے مجھ پہ ظلم ڈھانے سے

کمار پاشی

;

اس کو کچھ تو ملتا ہے مجھ پہ ظلم ڈھانے سے
بعض وہ نہ آئے گا میرا گھر جلانے سے

گا رہی ہیں دیواریں رقص میں ہے آنگن بھی
کتنی رونقیں آئیں تیرے لوٹ آنے سے

آ کہ تیرے ماتھے پر اب اسے سجا دوں میں
چاند لے کے آیا ہوں رات کے خزانے سے

وہ بھی ان دنوں یارو اپنی چال میں گم ہے
ہم بھی کچھ نہیں کہتے آج کل زمانے سے

ہم نے اپنی آنکھوں میں خواب کچھ سجائے ہیں
اپنا بھی تعلق ہے زیست کے گھرانے سے

وہ ہے بے نظر پاشیؔ اس کو کیا خبر پاشیؔ
کتنے دل سلگتے ہیں اک دیا بجھانے سے