اس خار مزاجی میں پھولوں کی طرح کھلنا
سو بار گلے کرنا اک بار گلے ملنا
مانند شجر ہو تم رکتا ہے رکے موسم
خوشبو کو ہوا دے کر شاخوں کی طرح ہلنا
کوچوں میں گھروں میں اب اک شور شرابہ ہے
ہوتا نہیں اپنوں سے برسوں میں کبھی ملنا
چہروں کے مقدر میں کیوں جبر بھی شامل ہے
بس میں نہیں مرجھانا قابو میں نہیں کھلنا
دوری جو مہکتی ہے اک عمر کا حاصل ہے
اک زخم ہے نزدیکی کھلنا نہ کبھی سلنا

غزل
اس خار مزاجی میں پھولوں کی طرح کھلنا
رؤف خلش