EN हिंदी
اس خاکداں میں اب تک باقی ہیں کچھ شرر سے | شیح شیری
is KHak-dan mein ab tak baqi hain kuchh sharar se

غزل

اس خاکداں میں اب تک باقی ہیں کچھ شرر سے

شکیب جلالی

;

اس خاکداں میں اب تک باقی ہیں کچھ شرر سے
دامن بچا کے گزرو یادوں کی رہ گزر سے

ہر ہر قدم پہ آنکھیں تھیں فرش راہ لیکن
وہ روشنی کا ہالا اترا نہ بام پر سے

کیوں جادۂ وفا پر مشعل بکف کھڑے ہو
اس سیل تیرگی میں نکلے گا کون گھر سے

کس دشت کی صدا ہو اتنا مجھے بتا دو
ہر سو بچھے ہیں رستے آؤں تو میں کدھر سے

اجڑا ہوا مکاں ہے یہ دل جہاں پہ ہر شب
پرچھائیاں لپٹ کر روتی ہیں بام و در سے