EN हिंदी
اس کے آگے پیار کے جذبوں کی آرائش نہ کر | شیح شیری
is ke aage pyar ke jazbon ki aaraish na kar

غزل

اس کے آگے پیار کے جذبوں کی آرائش نہ کر

انور کیفی

;

اس کے آگے پیار کے جذبوں کی آرائش نہ کر
زرد ریگستان میں پھولوں کی افزائش نہ کر

یہ تو ہو سکتا ہے کہ دونوں کی منزل ایک ہو
پھر بھی اس کے ہم سفر ہونے کی فرمائش نہ کر

منحصر اس پر بھی ہے وہ پاس آئے یا نہ آئے
اے مرے دل قربتوں کی مجھ سے فرمائش نہ کر

ہم نے مانا چاند سا روشن ترا محبوب ہے
تو مگر اس چاند کی لفظوں سے پیمائش نہ کر

خود پہ جو نازاں ہے انورؔ تیری چاہت پر نہیں
اس پری پیکر کے آگے دل کی زیبائش نہ کر