EN हिंदी
اس گھر میں مرے ساتھ بسر کر کے تو دیکھو | شیح شیری
is ghar mein mere sath basar kar ke to dekho

غزل

اس گھر میں مرے ساتھ بسر کر کے تو دیکھو

شکیل شمسی

;

اس گھر میں مرے ساتھ بسر کر کے تو دیکھو
ٹوٹی ہوئی کشتی میں سفر کر کے تو دیکھو

دھرتی سے بچھڑنے کی سزا کہتے ہیں کس کو
طوفاں میں جزیروں پہ نظر کر کے تو دیکھو

خوابوں کو صلیبوں پہ سجا پاؤ گے ہر سو
آنکھوں کے بیاباں سے گزر کر کے تو دیکھو

ممکن ہے کہ نیزے پہ اٹھا لے کوئی بڑھ کر
مقتل کے حوالے ذرا سر کر کے تو دیکھو

شاید کے ابھر آئیں گھروں کے در و دیوار
اس راکھ کو تم اشکوں سے تر کر کے تو دیکھو