اس دل میں اگر جلوۂ دل دار نہ ہوتا
زنہار یہ دل مظہر اسرار نہ ہوتا
ہوتا نہ اگر جام مے عشق سے سرشار
ہرگز دل دیوانہ یہ ہشیار نہ ہوتا
ہوتا نہ اگر اس کی محبت سے سروکار
یہ غمزدہ رسوا سر بازار نہ ہوتا
ہوتی نہ کبھوں اس دل بیمار کو صحت
گر لطف مسیحائے لب یار نہ ہوتا
پیتا نہ اگر جام مے عشق تو ہرگز
دل سر حقیقت سے خبردار نہ ہوتا
ہوتا نہ اگر آئینۂ جلوۂ دل دار
دل مہر صفت مطلع انوار نہ ہوتا
ہوتا نہ اگر عشق کو منظور یہ اظہار
وحدت سے یہ کثرت کو سروکار نہ ہوتا
آگاہ حقیقت سے نہ ہوتا کبھو آثمؔ
خادم کا اگر فیض مددگار نہ ہوتا

غزل
اس دل میں اگر جلوۂ دل دار نہ ہوتا
شاہ آثم