EN हिंदी
اس دل میں اگر جلوۂ دل دار نہ ہوتا | شیح شیری
is dil mein agar jalwa-e-dil-dar na hota

غزل

اس دل میں اگر جلوۂ دل دار نہ ہوتا

شاہ آثم

;

اس دل میں اگر جلوۂ دل دار نہ ہوتا
زنہار یہ دل مظہر اسرار نہ ہوتا

ہوتا نہ اگر جام مے عشق سے سرشار
ہرگز دل دیوانہ یہ ہشیار نہ ہوتا

ہوتا نہ اگر اس کی محبت سے سروکار
یہ غمزدہ رسوا سر بازار نہ ہوتا

ہوتی نہ کبھوں اس دل بیمار کو صحت
گر لطف مسیحائے لب یار نہ ہوتا

پیتا نہ اگر جام مے عشق تو ہرگز
دل سر حقیقت سے خبردار نہ ہوتا

ہوتا نہ اگر آئینۂ جلوۂ دل دار
دل مہر صفت مطلع انوار نہ ہوتا

ہوتا نہ اگر عشق کو منظور یہ اظہار
وحدت سے یہ کثرت کو سروکار نہ ہوتا

آگاہ حقیقت سے نہ ہوتا کبھو آثمؔ
خادم کا اگر فیض مددگار نہ ہوتا