EN हिंदी
اس دیوانے دل کو دیکھو کیا شیوہ اپنائے ہے | شیح شیری
is diwane dil ko dekho kya shewa apnae hai

غزل

اس دیوانے دل کو دیکھو کیا شیوہ اپنائے ہے

حفیظ میرٹھی

;

اس دیوانے دل کو دیکھو کیا شیوہ اپنائے ہے
اس پر ہی وشواس کرے ہے جس سے دھوکہ کھائے ہے

سارا کلیجہ کٹ کٹ کر جب اشکوں میں بہہ جائے ہے
تب کوئی فرہاد بنے ہے تب مجنوں کہلائے ہے

میں جو تڑپ کر روؤں ہوں تو ظالم یوں فرمائے ہے
اتنا گہرا گھاؤ کہاں ہے ناحق شور مچائے ہے

تم نے مجھ کو رنج دیا تو اس میں تمہارا دوش نہیں
پھول بھی کانٹا بن جائے ہے وقت برا جب آئے ہے