اس دور کی پلکوں پہ ہیں آنسو کی طرح ہم
کچھ دیر میں اڑ جائیں گے خوشبو کی طرح ہم
بڑھ کر کسی دامن نے بھی ہم کو نہ سنبھالا
آنکھوں سے ٹپکتے رہے آنسو کی طرح ہم
کس پھول سے بچھڑے ہیں کہ پھرتے ہیں پریشاں
جنگل میں بھٹکتی ہوئی خوشبو کی طرح ہم
اب دن کے اجالے میں ہمیں کون پکارے
چمکے تھے کبھی رات میں جگنو کی طرح ہم
ہر موڑ پہ آئیں ترے دامن کی ہوائیں
ہر چھاؤں کو سمجھے ترے گیسو کی طرح ہم
قیصرؔ ہمیں دنیا نے سمجھ کر بھی نہ سمجھا
الجھے ہی رہے کاکل اردو کی طرح ہم
غزل
اس دور کی پلکوں پہ ہیں آنسو کی طرح ہم
قیصر الجعفری