اس بلندی پہ کہاں تھے پہلے
اب جو بادل ہیں دھواں تھے پہلے
نقش مٹتے ہیں تو آتا ہے خیال
ریت پر ہم بھی کہاں تھے پہلے
اب ہر اک شخص ہے اعزاز طلب
شہر میں چند مکاں تھے پہلے
آج شہروں میں ہیں جتنے خطرے
جنگلوں میں بھی کہاں تھے پہلے
لوگ یوں کہتے ہیں اپنے قصے
جیسے وہ شاہ جہاں تھے پہلے
ٹوٹ کر ہم بھی ملا کرتے تھے
بے وفا تم بھی کہاں تھے پہلے
غزل
اس بلندی پہ کہاں تھے پہلے
اظہر عنایتی