EN हिंदी
اس ادا سے مجھے سلام کیا | شیح شیری
is ada se mujhe salam kiya

غزل

اس ادا سے مجھے سلام کیا

آصف الدولہ

;

اس ادا سے مجھے سلام کیا
ایک ہی آن میں غلام کیا

لے گیا ننگ و نام اب مجھ سے
عشق نے آخر اپنا کام کیا

یارو اس گل بدن کے تئیں ہم نے
کل صبا سے یہی پیام کیا

ہم سے ملتے رہا کرو پیارے
چاہ میں گرچہ اپنا نام کیا

قصۂ جاں گداز اے آصفؔ
تھوڑی سی بات میں تمام کیا