اس عالم ویراں میں کیا انجمن آرائی
دو روز کی محفل ہے اک عمر کی تنہائی
پھیلی ہیں فضاؤں میں اس طرح تری یادیں
جس سمت نظر اٹھی آواز تری آئی
اک ناز بھرے دل میں یہ عشق کا ہنگامہ
اک گوشۂ خلوت میں یہ دشت کی پہنائی
اوروں کی محبت کے دہرائے ہیں افسانے
بات اپنی محبت کی ہونٹوں پہ نہیں آئی
افسون تمنا سے بے دار ہوئی آخر
کچھ حسن میں بے تابی کچھ عشق میں زیبائی
وہ مست نگاہیں ہیں یا وجد میں رقصاں ہے
تسنیم کی لہروں میں فردوس کی رعنائی
ان مدھ بھری آنکھوں میں کیا سحر تبسمؔ تھا
نظروں میں محبت کی دنیا ہی سمٹ آئی
غزل
اس عالم ویراں میں کیا انجمن آرائی
صوفی تبسم