انقلابی سوچ شاعر کا قلم اپنی جگہ
آپ کی انگڑائیاں زلفوں کا خم اپنی جگہ
جانتا ہوں میں تمہارے باطنی کردار کو
جبہ و دستار عالی محترم اپنی جگہ
ہم رہے اپنی انا میں کھو نہ بدلی آپ نے
آپ بھی اپنی جگہ ہیں اور ہم اپنی جگہ
آپ کی ہر بات کو تسلیم فرمایا گیا
آپ کے فرمان کے سب بیش و کم اپنی جگہ
اس کے آنے کی لگن میں جی رہا ہوں اس طرح
کان آہٹ پر لگے اٹکا ہے دم اپنی جگہ
سوئے مقتل جب چلا اشرفؔ اٹھا کر زندگی
سر کشیدہ تھا مری آنکھوں کا نم اپنی جگہ
غزل
انقلابی سوچ شاعر کا قلم اپنی جگہ
اشرف علی اشرف