انجیل رفتگاں کی حدیثوں کے ساتھ ہوں
عیسیٰ نفس ہوں اور صلیبوں کے ساتھ ہوں
پابند رنگ و نقش ہوں تصویر کی طرح
میں بے حجاب اپنے حجابوں کے ساتھ ہوں
اوراق آرزو پہ بہ عنوان جاں کنی
میں بے نشاں سی چند لکیروں کے ساتھ ہوں
شاید یہ انتظار کی لو فیصلہ کرے
میں اپنے ساتھ ہوں کہ دریچوں کے ساتھ ہوں
تو فتح مند میرا تراشا ہوا صنم
میں بت تراش اپنی شکستوں کے ساتھ ہوں
موج صبا کی زد پہ سر رہ گزار شوق
میں بھی نصیرؔ گھر کے چراغوں کے ساتھ ہوں
غزل
انجیل رفتگاں کی حدیثوں کے ساتھ ہوں
نصیر ترابی