EN हिंदी
ان تلخ آنسوؤں کو نہ یوں منہ بنا کے پی | شیح شیری
in talKH aansuon ko na yun munh bana ke pi

غزل

ان تلخ آنسوؤں کو نہ یوں منہ بنا کے پی

حفیظ جالندھری

;

ان تلخ آنسوؤں کو نہ یوں منہ بنا کے پی
یہ مے ہے خودکشید اسے مسکرا کے پی

اتریں گے کس کے حلق سے یہ دل خراش گھونٹ
کس کو پیام دوں کہ مرے ساتھ آ کے پی

مشروب جم ہی تلخئ غم کا علاج ہے
شیرینیٔ کلام ذرا سی ملا کے پی

واعظ کی اب نہ مان اگر جان ہے عزیز
اس دور میں یہ چیز بہ طور اک دوا کے پی

بھر لے پیالہ خم کدۂ زیست سے حفیظؔ
خون جگر ہے سامنے چل کر خدا کے پی