ان موسموں میں ناچتے گاتے رہیں گے ہم
ہنستے رہیں گے شور مچاتے رہیں گے ہم
لب سوکھ کیوں نہ جائیں گلا بیٹھ کیوں نہ جائے
دل میں ہیں جو سوال اٹھاتے رہیں گے ہم
اپنی رہ سلوک میں چپ رہنا منع ہے
چپ رہ گئے تو جان سے جاتے رہیں گے ہم
نکلے تو اس طرح کہ دکھائی نہیں دیے
ڈوبے تو دیر تک نظر آتے رہیں گے ہم
دکھ کے سفر پہ دل کو روانہ تو کر دیا
اب ساری عمر ہاتھ ہلاتے رہیں گے ہم
غزل
ان موسموں میں ناچتے گاتے رہیں گے ہم
احمد مشتاق