ان مکانوں سے بہت دور بہت دور کہیں
چل زمانوں سے بہت دور بہت دور کہیں
خواب سا ایک جہاں ہے کہ جہاں سب کچھ ہے
ان جہانوں سے بہت دور بہت دور کہیں
میرے امکان نے دیکھی ہے کنارے کی جھلک
بادبانوں سے بہت دور بہت دور کہیں
قصہ گو اپنے تخیل میں نکل جاتا ہے
داستانوں سے بہت دور بہت دور کہیں
آؤ جینے کی کوئی راہ نکالیں عمرانؔ
کارخانوں سے بہت دور بہت دور کہیں
ایک گھر مجھ کو بلاتا ہے میرے پاس آؤ
ان مکانوں سے بہت دور بہت دور کہیں
غزل
ان مکانوں سے بہت دور بہت دور کہیں
عمران شمشاد