EN हिंदी
ان اشکوں کو پانی کہنا بھول نہیں نادانی ہے | شیح شیری
in ashkon ko pani kahna bhul nahin nadani hai

غزل

ان اشکوں کو پانی کہنا بھول نہیں نادانی ہے

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

;

ان اشکوں کو پانی کہنا بھول نہیں نادانی ہے
تن من میں جو آگ لگا دے یہ تو ایسا پانی ہے

ہجر کی گھڑیاں دیکھ چکے ہیں موت کا ہم کو خوف نہیں
یہ صورت تو دیکھی بھالی ہے جانی پہچانی ہے

کیسے تم سے عشق ہوا تھا کیا کیا ہم پر بیت رہی ہے
سن لو تو سچا افسانہ ورنہ ایک کہانی ہے

مفلس بندوں پر مت ہنسنا دھن دولت کے پہرے دارو
یہ دنیا ہے اس دنیا کی ہر شے آنی جانی ہے

شیخ و برہمن زاہد و واعظ بوڑھے کھوسٹ کیا جانیں
بھول بھی ہو جاتی ہے اس میں اس کا نام جوانی ہے