EN हिंदी
الزام تیرگی کے سدا اس پہ آئے ہیں | شیح شیری
ilzam-e-tirgi ke sada us pe aae hain

غزل

الزام تیرگی کے سدا اس پہ آئے ہیں

کامران غنی صبا

;

الزام تیرگی کے سدا اس پہ آئے ہیں
جس نے چراغ اپنے لہو سے جلائے ہیں

شاید اسے ہماری انا کا گماں نہ تھا
ہم تشنگی پٹک کے سمندر سے آئے ہیں

یہ دل کشی ثبوت ہے اے جان شاعری
پھولوں نے رنگ تیرے لبوں سے چرائے ہیں

حیراں ہے وہ بھی وسعت پرواز دیکھ کر
جس نے ہماری فکر پر پہرے بٹھائے ہیں

ترک تعلقات پہ وہ بھی تھے غم زدہ
اور ہم بھی اپنی ذات سے جنگ ہار آئے ہیں

اب نام کیا بتاؤں کہ غم کس کا ہے صباؔ
آنکھیں مری ضرور ہیں آنسو پرائے ہیں