EN हिंदी
علم و فن کے راز سر بستہ کو وا کرتا ہوا | شیح شیری
ilm o fan ke raaz-e-sar-basta ko wa karta hua

غزل

علم و فن کے راز سر بستہ کو وا کرتا ہوا

عمیر منظر

;

علم و فن کے راز سر بستہ کو وا کرتا ہوا
وہ مجھے جب بھی ملا ہے ترجمہ کرتا ہوا

صرف احساس ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں
اور ایسا بھی مگر وہ بارہا کرتا ہوا

جانے کن حیرانیوں میں ہے کہ اک مدت سے وہ
آئینہ در آئینہ در آئینہ کرتا ہوا

کیا قیامت خیز ہے اس کا سکوت ناز بھی
ایک عالم کو مگر وہ لب کشا کرتا ہوا

آگہی آسیب کی مانند رقصاں ہر طرف
میں کہ ہر دام شنیدن کو صدا کرتا ہوا

ایک میری جان کو اندیشے سو سو طرح کے
ایک وہ اپنے لیے سب کچھ روا کرتا ہوا

حال کیا پوچھو ہو منظرؔ کا وہ دیکھو اس طرف
ساری دنیا سے الگ اپنی ثنا کرتا ہوا