علاج حسرت دلگیر کر رہا ہوں میں
مقدرات کی تعمیر کر رہا ہوں میں
تصورات کی کرچیں سمیٹ کر ایک اک
بریدہ خواب کی تفسیر کر رہا ہوں میں
کہ گوندھ کر مہ تاباں کی ضو فشاں کرنیں
علاج ظلمت بے پیر کر رہا ہوں میں
جگا کے فہم کی لو ذہن کے دریچوں میں
نئے نظام کو تحریر کر رہا ہوں میں
یہ عزم ہے کہ بدل دوں میں بخت کا چہرہ
بصد خلوص یہ تدبیر کر رہا ہوں میں
حسین رات کرن چاند کی حنا کی مہک
ملا کے اب تیری تصویر کر رہا ہوں میں
غزل
علاج حسرت دلگیر کر رہا ہوں میں
احسن لکھنوی