EN हिंदी
الٰہی کوئی ہوا کا جھونکا دکھا دے چہرہ اڑا کے آنچل | شیح شیری
ilahi koi hawa ka jhonka dikha de chehra uDa ke aanchal

غزل

الٰہی کوئی ہوا کا جھونکا دکھا دے چہرہ اڑا کے آنچل

مرزا آسمان جاہ انجم

;

الٰہی کوئی ہوا کا جھونکا دکھا دے چہرہ اڑا کے آنچل
کہ جھانکتا بھی ہے وہ ستمگر تو کھڑکھڑی میں لگا کے آنچل

ضرور ڈھائے گا کوئی آفت ضرور فتنہ بپا کرے گا
یہ تیرا اٹکھیلیوں سے چلنا جھکا کے گردن اٹھا کے آنچل

جو تم کو منظور ہے پھر آنا تمہیں کہو پھر یہ کیسا جانا
جتا کے غصہ سنا کے باتیں چڑھا کے تیوری چھڑا کے آنچل

زمانہ فرقت کا جائے یارب وہ وقت وہ دن بھی آئے یارب
ادا کروں میں ترا دوگانہ کھڑے رہیں وہ بچھا کے آنچل

ضرور ہیں کچھ نہ کچھ کشیدہ کہ رہتے ہیں دور دور ہم سے
جو پاس بھی آ کے بیٹھتے ہیں تو زیر زانو دبا کے آنچل

تمہیں ہے صاحب لحاظ کس کا یہ کوسنا چپکے چپکے کیسا
دعا کروں میں رگڑ کے ماتھا کہو تم آمین اٹھا کے آنچل

ترا یہ بوٹا سا قد قیامت پہ چال متوالی آفت آفت
یہ پیاری صورت ستم دوپٹہ غضب کی رنگت بلا کے آنچل

سمجھ لے یہ دل میں آسماںؔ تو وہ لوٹ ہیں تیرے لوٹنے پر
جو اوڑھ کر لٹپٹا دوپٹہ لٹاتے ہیں ادبدا کے آنچل