EN हिंदी
الٰہی خیر ہو اب اپنے آشیانے کی | شیح شیری
ilahi KHair ho ab apne aashiyane ki

غزل

الٰہی خیر ہو اب اپنے آشیانے کی

انور تاباں

;

الٰہی خیر ہو اب اپنے آشیانے کی
نگاہیں اس کی طرف پھر اٹھیں زمانے کی

ہوائے تند گزر جائے سرنگوں ہو کر
اک ایسا آشیاں کوشش کرو بنانے کی

خزاں کے آنے سے ہو جائیں غم زدہ جو پھول
انہیں قسم ہے بہاروں میں مسکرانے کی

کسی کی برق نظر سے نہ بجلیوں سے جلے
کچھ اس طرح کی ہو تعمیر آشیانے کی

وہ پوچھتے ہیں کہ دن کس طرح گزرتے ہیں
یہ کوئی بات ہے تاباںؔ انہیں بتانے کی