EN हिंदी
اک عمر دل کی گھات سے تجھ پر نگاہ کی | شیح شیری
ek umr dil ki ghat se tujh par nigah ki

غزل

اک عمر دل کی گھات سے تجھ پر نگاہ کی

مجید امجد

;

اک عمر دل کی گھات سے تجھ پر نگاہ کی
تجھ پر تری نگاہ سے چھپ کر نگاہ کی

روحوں میں جلتی آگ خیالوں میں کھلتے پھول
ساری صداقتیں کسی کافر نگاہ کی

جب بھی غم زمانہ سے آنکھیں ہوئیں دو چار
منہ پھیر کر تبسم دل پر نگاہ کی

باگیں کھنچیں مسافتیں کڑکیں فرس رکے
ماضی کی رتھ سے کس نے پلٹ کر نگاہ کی

دونوں کا ربط ہے تری موج خرام سے
لغزش خیال کی ہو کہ ٹھوکر نگاہ کی