اک تجسس دل میں ہے یہ کیا ہوا کیسے ہوا
جو کبھی اپنا نہ تھا وہ غیر کا کیسے ہوا
میں کہ جس کی میں نے تو دیکھا نہ تھا سوچا نہ تھا
سوچتا ہوں وہ صنم میرا خدا کیسے ہوا
ہے گماں دیوار زنداں کا فصیل شہر پر
وہ جو اک شعلہ تھا ہر دل میں فنا کیسے ہوا
رنگ خوں روز ازل سے ہے نشان انقلاب
زیست کا عنواں مگر رنگ حنا کیسے ہوا
غزنوی تو بت شکن ٹھہرا مگر خاطرؔ یہ کیا
تیرے مسلک میں اسے سجدہ روا کیسے ہوا
غزل
اک تجسس دل میں ہے یہ کیا ہوا کیسے ہوا
خاطر غزنوی