EN हिंदी
اک شور سمیٹو جیون بھر اور چپ دریا میں اتر جاؤ | شیح شیری
ek shor sameTo jiwan bhar aur chup dariya mein utar jao

غزل

اک شور سمیٹو جیون بھر اور چپ دریا میں اتر جاؤ

صابر وسیم

;

اک شور سمیٹو جیون بھر اور چپ دریا میں اتر جاؤ
دنیا نے تم کو تنہا کیا تم اس کو تنہا کر جاؤ

اس ہجر و وصال کے بیچ کہیں اک لمحے کو جی چاہتا ہے
بس ابر و ہوا کے ساتھ پھرو اور جسم و جاں سے گزر جاؤ

تم ریزہ ریزہ ہو کر بھی جو خود کو سمیٹے پھرتے ہو
سو اب کے ہوا پژمردہ ہے اس بار ذرا سا بکھر جاؤ

جنگل کا گھنیرا اندھیارا اب آن بسا ہے شہروں میں
ان شہروں کو یوں ہی رہنا ہے اب زندہ رہو یا مر جاؤ

اک تاریک ہوا کا جھونکا رک کے یہ مجھ سے کہتا ہے
یہ روشن گلیاں جھوٹی ہیں تم صابرؔ اپنے گھر جاؤ