EN हिंदी
اک رات میں سو نہیں سکا تھا | شیح شیری
ek raat main so nahin saka tha

غزل

اک رات میں سو نہیں سکا تھا

احمد عطا

;

اک رات میں سو نہیں سکا تھا
اور خواب بھی دیکھنا پڑا تھا

دل اتنا کیوں دھڑک رہا ہے
میں کس کی نظر میں آ گیا تھا

جیسا بھی غلط سہی، میں ہوں ہوں
جیسا بھی غلط سہی میں تھا، تھا

کمرے میں آگ لگ گئی تھی
دل جب کسی دھیان میں لگا تھا

ویسا ہی خراب شخص ہوں میں
جیسا کوئی چھوڑ کر گیا تھا

دل کی مسند پہ بیٹھ کر عشق
مجھ ایسے کو سنوارتا تھا