اک نظر میں درد کھو دینا دل بیمار کا
یہ تو ادنیٰ سا کرشمہ ہے نگاہ یار کا
غیر ممکن ہے کہ ہو پامال کوئی حشر میں
ہو نہ جب تک کچھ اشارہ آپ کی رفتار کا
حضرت آدم سے تا ایں دم ہوئے سب عشق دوست
ہے ازل سے دور دورہ حسن کی سرکار کا
ہم جو مر کر جی اٹھے اس پر تعجب کیا کہ ہے
وہ کرامت چال کی یہ معجزہ گفتار کا
آپ کے غمزے اٹھاؤں، غیر کے طعنے سنوں
بندہ پرور میں نے چھوڑا عشق بھی سرکار کا
آبلوں کو سر اٹھانے کی ذرا مہلت نہیں
ہے کرم صحرا نوردی میں یہ نوک خار کا
اس سے بڑھ کر آپ احسنؔ چاہتے ہیں اور کیا
دوستوں کی داد ہے گویا صلہ اشعار کا
غزل
اک نظر میں درد کھو دینا دل بیمار کا
احسن مارہروی