EN हिंदी
اک نشہ سا ذہن پر چھانے لگا | شیح شیری
ek nasha sa zehn par chhane laga

غزل

اک نشہ سا ذہن پر چھانے لگا

رمیش کنول

;

اک نشہ سا ذہن پر چھانے لگا
آپ کا چہرہ مجھے بھانے لگا

چاندنی بستر پہ اترانے لگی
چاند بانہوں میں نظر آنے لگا

روح پر مدہوشیاں چھانے لگیں
جسم غزلیں وصل کی گانے لگا

تم کرم فرما ہوئے صد شکریہ
خواب میرا مجھ کو یاد آنے لگا

رفتہ رفتہ یاسمیں کھلنے لگی
موسم گل عشق فرمانے لگا

زلف کی خوشبو شگفتہ لب کنولؔ
منظر پر کیف دکھلانے لگا