اک مجسم درد ہوں اک آہ ہوں
پھر بھی زیب و زینت افواہ ہوں
میں نے دنیا کی پسند اوڑھی نہیں
کچھ بھی ہوں پھر بھی تو حق آگاہ ہوں
صد لحم و استخواں ہوتے ہوئے
ہر نفس اب بھی ترے ہم راہ ہوں
کرب وحشت غم مسائل کے طفیل
آج تک زندہ بحمد اللہ ہوں
میرے نقش پا سے نکلے راستے
لوگ پھر بھی کہتے ہیں گمراہ ہوں
پرورش پاتی ہے جس سے تیرگی
میں وہی فرزند مہر و ماہ ہوں
میکدے کی رہ سے تجھ کو پا لیا
لوگ کہتے ہیں کہ میں گمراہ ہوں

غزل
اک مجسم درد ہوں اک آہ ہوں
حمدون عثمانی