اک لمحہ بھی گزاروں بھلا کیوں کسی کے ساتھ
گزرے تمام عمر مری آپ ہی کے ساتھ
جب ہاتھ دوستی کا بڑھایا خوشی کے ساتھ
اس نے مجھے قبول کیا خوش دلی کے ساتھ
دل سے کیا ہے یاد اسے میں نے جب کبھی
اظہار ہجر کرتی ہیں آنکھیں نمی کے ساتھ
اک بار میرے یار نے ایسا کیا مذاق
اللہ رے نہ ہو کبھی ایسا کسی کے ساتھ
اس طرح منسلک ہوا اردو زبان سے
ملتا ہوں اب سبھی سے بڑی عاجزی کے ساتھ
باقی رہی ہے دل میں یہ حسرت تمام عمر
مہتابؔ کا دیار ہو اس کی گلی کے ساتھ
غزل
اک لمحہ بھی گزاروں بھلا کیوں کسی کے ساتھ
بشیر مہتاب