EN हिंदी
اک لمحہ بھی گزاروں بھلا کیوں کسی کے ساتھ | شیح شیری
ek lamha bhi guzarun bhala kyun kisi ke sath

غزل

اک لمحہ بھی گزاروں بھلا کیوں کسی کے ساتھ

بشیر مہتاب

;

اک لمحہ بھی گزاروں بھلا کیوں کسی کے ساتھ
گزرے تمام عمر مری آپ ہی کے ساتھ

جب ہاتھ دوستی کا بڑھایا خوشی کے ساتھ
اس نے مجھے قبول کیا خوش دلی کے ساتھ

دل سے کیا ہے یاد اسے میں نے جب کبھی
اظہار ہجر کرتی ہیں آنکھیں نمی کے ساتھ

اک بار میرے یار نے ایسا کیا مذاق
اللہ رے نہ ہو کبھی ایسا کسی کے ساتھ

اس طرح منسلک ہوا اردو زبان سے
ملتا ہوں اب سبھی سے بڑی عاجزی کے ساتھ

باقی رہی ہے دل میں یہ حسرت تمام عمر
مہتابؔ کا دیار ہو اس کی گلی کے ساتھ