EN हिंदी
اک لفظ محبت کے بنے لاکھ فسانے | شیح شیری
ek lafz-e-mohabbat ke bane lakh fasane

غزل

اک لفظ محبت کے بنے لاکھ فسانے

مہندر پرتاپ چاند

;

اک لفظ محبت کے بنے لاکھ فسانے
تہمت کے بہانے کبھی شہرت کے بہانے

کس کو یہ خبر تھی کہ بکھر جائیں گے پل میں
آنکھوں نے سجا رکھے تھے جو خواب سہانے

اک زخم جدائی ہے کہ ناسور بنا ہے
کرتا ہوں تجھے یاد اسی غم کے بہانے

اقدار کا فقدان ہوس ناکی و وحشت
سب پردے ہٹا رکھے ہیں اب شرم و حیا نے

فرقت کی شب کرب کے جاتے ہوئے لمحو
کب لوٹ کے آؤ گے مجھے پھر سے رلانے

بھانے لگی جب دل کو ذرا بزم کی رونق
تنہائی مری آ گئی پھر مجھ کو منانے

وہ گل ہوں جو ٹھہرایا گیا تنگ بہاراں
پامال کیا خود ہی جسے باد صبا نے

شاکر ہوں میں ہر حال میں راضی بہ رضا ہوں
تسکین کی دولت مجھے بخشی ہے خدا نے

آزار غم دل کو نہ ہونا تھا شفایاب
کچھ کام کیا چاندؔ دوا نے نہ دعا نے