EN हिंदी
اک لڑکا تھا اک لڑکی تھی | شیح شیری
ek laDka tha ek laDki thi

غزل

اک لڑکا تھا اک لڑکی تھی

محمد علوی

;

اک لڑکا تھا اک لڑکی تھی
آگے اللہ کی مرضی تھی

پہلا پھول کھلا تھا دل میں
لہو میں خوشبو دوڑ گئی تھی

پہلا سانس لیا تھا سکھ کا
پہلی بار ہوا اک چلی تھی

اب کیا جانیں لیکن پہلے
چاند پہ اک بڑھیا رہتی تھی

یہ بازار کہاں تھا پہلے
یہاں تو پہلے ایک گلی تھی

پانی میں بجلی کا گھر تھا
پتھر میں چنگاری چھپی تھی