اک اک کو عتاب بانٹتے ہو
کس طرح کے خواب بانٹتے ہو
ہر چہرے پہ جھریاں لکھی ہیں
تم کیسا شباب بانٹتے ہو
فردوس تمہارے ہاتھ میں ہے
بندوں کو عذاب بانٹتے ہو
اک ایک کلی کا رنگ فق ہے
یہ کیسے گلاب بانٹتے ہو
آنکھوں میں تو رت جگے لکھے ہیں
تم سمجھے کہ خواب بانٹتے ہو
غزل
اک اک کو عتاب بانٹتے ہو
پروین فنا سید