EN हिंदी
اک اک کو عتاب بانٹتے ہو | شیح شیری
ek ik ko itab banTte ho

غزل

اک اک کو عتاب بانٹتے ہو

پروین فنا سید

;

اک اک کو عتاب بانٹتے ہو
کس طرح کے خواب بانٹتے ہو

ہر چہرے پہ جھریاں لکھی ہیں
تم کیسا شباب بانٹتے ہو

فردوس تمہارے ہاتھ میں ہے
بندوں کو عذاب بانٹتے ہو

اک ایک کلی کا رنگ فق ہے
یہ کیسے گلاب بانٹتے ہو

آنکھوں میں تو رت جگے لکھے ہیں
تم سمجھے کہ خواب بانٹتے ہو