اک حسین لا جواب دیکھا ہے
رات کو آفتاب دیکھا ہے
گورا مکھڑا یے سرخ گال ترے
چاندنی میں گلاب دیکھا ہے
نرگسی آنکھ زلف شب رنگی
بادلوں کا جواب دیکھا ہے
جھومتے جام سا چھلکتا بدن
ایک جام شراب دیکھا ہے
ہم تو مل کر نہ مل سکے تم کو
تم کو دیکھا کہ خواب دیکھا ہے
غزل
اک حسین لا جواب دیکھا ہے
قمر جلال آبادی