EN हिंदी
اک حسین لا جواب دیکھا ہے | شیح شیری
ek hasin la-jawab dekha hai

غزل

اک حسین لا جواب دیکھا ہے

قمر جلال آبادی

;

اک حسین لا جواب دیکھا ہے
رات کو آفتاب دیکھا ہے

گورا مکھڑا یے سرخ گال ترے
چاندنی میں گلاب دیکھا ہے

نرگسی آنکھ زلف شب رنگی
بادلوں کا جواب دیکھا ہے

جھومتے جام سا چھلکتا بدن
ایک جام شراب دیکھا ہے

ہم تو مل کر نہ مل سکے تم کو
تم کو دیکھا کہ خواب دیکھا ہے