EN हिंदी
اک دکھاوا رہ گیا بس دل سے وہ چاہت گئی | شیح شیری
ek dikhawa rah gaya bas dil se wo chahat gai

غزل

اک دکھاوا رہ گیا بس دل سے وہ چاہت گئی

بلال احمد

;

اک دکھاوا رہ گیا بس دل سے وہ چاہت گئی
قیس صحرا میں گیا تو غیرت وحشت گئی

ایک حالت تھی مری اور ایک حالت دل کی تھی
میری حالت تو وہی ہے دل کی وہ حالت گئی

چاند نے دل کی خلش کو چاندنی کی شکل دی
ہائے میری بے دلی سے کیسی شے غارت گئی

محمل لیلیٰ کے پیچھے گرد تھی اور قیس تھا
اس سراب آرزو میں ہجر کی عزت گئی

ایک کانٹے کی کھٹک سے دل مرا آباد تھا
وہ گیا تو دل سے میرے درد کی راحت گئی

بس بری نیت کے پھل کا اک کسیلا ذائقہ
عشق گویا رزق تھا نیت گئی برکت گئی