اک چھیڑ تھی جفاؤں کا تیری گلہ نہ تھا
ترک تعلقات مرا مدعا نہ تھا
ناصح وہ شوخ دشمن ایماں تھا واقعی
اور پھر مرا مزاج بھی کچھ عاشقانہ تھا
ٹوٹا ہے اپنے زعم وفا کا طلسم آج
محسوس ہو رہا ہے کہ تو بے وفا نہ تھا
ہم خود بھی ترک راہ وفا پر ہیں منفعل
پر کیا کریں کہ اور کوئی راستہ نہ تھا
جب سے جدا ہوئے ہیں طبیعت اداس ہے
اور لطف یہ کہ تجھ سے کوئی مدعا نہ تھا
غزل
اک چھیڑ تھی جفاؤں کا تیری گلہ نہ تھا
گوپال متل