اک چہرہ پر روز گزارہ ہوتا ہے
پیار کسی کو کب دوبارہ ہوتا ہے
میں تم پر ہر بار بھروسہ کرتا ہوں
اتنا سچا جھوٹھ تمہارا ہوتا ہے
تم میرے اس دل کو پاگل مت کہنا
اپنا بچہ سب کو پیارا ہوتا ہے
تم جاؤ پر یادوں کو تو رہنے دو
یادوں کا بھی ایک سہارا ہوتا ہے
اس پنچھی کا حال سچنؔ کس نے سمجھا
جو پنجرے میں قید دوبارہ ہوتا ہے

غزل
اک چہرہ پر روز گزارہ ہوتا ہے
سچن شالنی