EN हिंदी
اک انجانی دنیا ڈھونڈ رہا ہوں | شیح شیری
ek an-jaani duniya DhunD raha hun

غزل

اک انجانی دنیا ڈھونڈ رہا ہوں

کمار پاشی

;

اک انجانی دنیا ڈھونڈ رہا ہوں
تاریکی میں رستہ ڈھونڈھ رہا ہوں

تنہا تنہا گھوم رہا ہوں گم سم
گلی گلی کوئی خود سا ڈھونڈھ رہا ہوں

پتہ پتہ ناچ رہی ہے زردی
گلشن گلشن سبزہ ڈھونڈ رہا ہوں

رنگوں کے اس گھور گھنے جنگل میں
کھویا ہوا اک چہرہ ڈھونڈ رہا ہوں

بیٹھ کے تنہائی میں آپ اپنے سے
کوئی پرانا رشتہ ڈھونڈھ رہا ہوں