اک ایسا وقت بھی صحرا میں آنے والا ہے
کہ راستہ یہاں دریا بنانے والا ہے
وہ تیرگی ہے کہ چھٹتی نہیں کسی صورت
چراغ اب کے لہو سے جلانے والا ہے
تمہارے ہاتھ سے ترشا ہوا وجود ہوں میں
تمہی بتاؤ یہ رشتہ بھلانے والا ہے
ابھی خیال ترے لمس تک نہیں پہنچا
ابھی کچھ اور یہ منظر بنانے والا ہے
بجھے بجھے سے خد و خال پر نہ جا شہبازؔ
یہی افق ہے جو سورج اگانے والا ہے

غزل
اک ایسا وقت بھی صحرا میں آنے والا ہے
شہباز خواجہ