EN हिंदी
اک ایسا وقت بھی صحرا میں آنے والا ہے | شیح شیری
ek aisa waqt bhi sahra mein aane wala hai

غزل

اک ایسا وقت بھی صحرا میں آنے والا ہے

شہباز خواجہ

;

اک ایسا وقت بھی صحرا میں آنے والا ہے
کہ راستہ یہاں دریا بنانے والا ہے

وہ تیرگی ہے کہ چھٹتی نہیں کسی صورت
چراغ اب کے لہو سے جلانے والا ہے

تمہارے ہاتھ سے ترشا ہوا وجود ہوں میں
تمہی بتاؤ یہ رشتہ بھلانے والا ہے

ابھی خیال ترے لمس تک نہیں پہنچا
ابھی کچھ اور یہ منظر بنانے والا ہے

بجھے بجھے سے خد و خال پر نہ جا شہبازؔ
یہی افق ہے جو سورج اگانے والا ہے