ایماں نواز گردش پیمانہ ہو گئی
ہم سے بھی ایک لغزش مستانہ ہو گئی
کوئی تو بات شمع کے جلنے میں تھی ضرور
جس پر نثار ہستیٔ پروانہ ہو گئی
صد شکر آج ہو تو گئی ان سے گفتگو
یہ اور بات ہے کہ حریفانہ ہو گئی
اللہ رے اشک بارئ شمع شب فراق
جو صبح ہوتے ہوتے اک افسانہ ہو گئی
حیرتؔ کے غم کدے میں خوشی کا گزر کہاں
تم آ گئے تو رونق کاشانہ ہو گئی
غزل
ایماں نواز گردش پیمانہ ہو گئی
عبدالمجید حیرت