EN हिंदी
ادراک خود آشنا نہیں ہے | شیح شیری
idrak KHud-ashna nahin hai

غزل

ادراک خود آشنا نہیں ہے

سیماب اکبرآبادی

;

ادراک خود آشنا نہیں ہے
ورنہ انساں میں کیا نہیں ہے

کیا ڈھونڈھنے جاؤں میں کسی کو
اپنا مجھے خود پتا نہیں ہے

کیوں جام شراب ناب مانگوں
ساقی کی نظر میں کیا نہیں ہے

حسن اور نوازش محبت
ایسا تو کبھی ہوا نہیں ہے

سیمابؔ چمن میں جوش گل سے
گنجائش نقش پا نہیں ہے